متحدہ عرب امارات نے اسرائیل سے گٹھ جوڑ کر کے امت مسلمہ کا سر شرم سے جھکا دیا!

 


متحدہ عرب امارات نے اسرائیل سے گھٹھ جوڑ کر کے تمام امت مسلمہ کا سر شرم سے جھکا دیا!

آج کے دن اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ایک امن معاہدہ ہوا ہیے۔جو کہ امت مسلمہ کے حق میں نہیں ہیے۔1948 سے لے کر آج تک یہ پہلی دفع ہیے کہ اسرائیل کے متحدہ عرب امارات سے سفارتی تعلقات قائم ہو گئے ہیں۔اور اس بات کا اعلان صدر ٹرمپ،اسرائیل وزیراعظم نیتن یاہو اور متحدہ عرب امارات کے کراؤن پرنس محمد بن زید نے کیا۔


اس امن معاہدے میں صرف متحدہ عرب امارات نے ایک چیز شامل کی ہیے کہ اردن کے مغربی علاقے جن کو اسرائیل ضم کرنا چاھتا ہیے۔اس کاروائی کو فی الحال چھوڑ دے۔
اس کے علاؤہ اس معاہدے میں نہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کا زکر ہیے۔نہ ہی بیت المقدس کے بارے میں کچھ کہا گیا ہیے۔نہ ہی مسجد اقصیٰ کے بارے میں کچھ ہیے اور نہ ہی اسلام کے بارے میں کچھ شامل کیا گیا ہیے۔ 
امریکہ میں۔متحدہ عرب امارات کے سفیر نے ایک بیان دیا ہیے کہ۔اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ خطے میں خوشحالی 
کے دروازے کھولے گا۔
چند دنوں تک متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے وفود آپس میں ملاقات کریں گے اور ان میں جو معاملات طے ہوں گے وہ یہ ہیں ۔
  1. سرمایہ کاری
  2. سیاحت
  3. براہ راست فضائی معاہدہ
  4.  سکیورٹی
  5. مواصلات
  6. توانائی
  7. ٹیکنالوجی
  8. صحت
  9. ثقافت
  10. ماحولیات
اور پہلی بار اسرائیل اور متحدہ عرب امارات میں ایک دوسرے کے سفارت خانے کھلیں گے۔
متحدہ عرب امارات کے علاؤہ سعودی عرب بھی اسرائیل کے ساتھ جنوری میں ایک معاہدہ کر چکا ہیے جس کے مطابق اسرائیل اور سعودی عرب کی عوام ایک دوسرے کے ملک میں سفر کر سکتے ہیں۔عرب ممالک کے لیے یہ بڑے شرم کی بات ہیے کہ امریکہ کے کہنے پر یہودی لابی میں شامل ہو گئے ہیں۔اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث مبارکہ کا نہیں سوچا۔جو آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اسرائیل کے متعلق کہی تھیں۔اب اس دنیا میں واحد پاکستان ہی ایسا ملک ہیے جس کے پاسپورٹ پے باقاعدہ لکھا ہوا ہیے کہ اس پاسپورٹ پے سوائے اسرائیل کے تمام ممالک میں سفر کیا جاسکتا ہیے۔


دعا ہیے اللہ تعالیٰ پاکستان کو اسرائیل کے معاملے میں ثابت قدم رکھے۔کیونکہ اسرائیل گریٹر اسرائیل کے خواب دیکھ رہا ہیے۔اور دجالی فتنہ پھیلا رہا ہیے۔اور پاکستان اس کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیے۔اور انشاء اللہ ہم فلسطین کے لیے لڑیں گے اور بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی خاطر مرتے دم تک لڑتے رہیں گے۔
 


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے